جرمن حکومت کی جانب سے نیا سمیگریشن بل منظور غیر ملکیوں کو بڑی سہولت پاکستانیوں سمیت لاکھوں غیر ملکی افراد کیلئے جرمن پاسپورٹ لینا آسان ہو گیا۔
تفصیلات کے مطابق جرمنی کے ایوان زیریں نے جمعہ19جنوری کو شہریت کا نیا قانون منظورکر لیا ہے جس کے تحت اب غیر ملکیوں کے لئے جرمنی کی شہریت لینا مزید آسان ہو جائے گا۔ جرمن حکومت کا کہنا ہے کہ اس قانون کی مدد سے ہنرمند افراد کو جرمنی لانے اور جرمنی میں لیبر کی کمی کو پورا کرنے میں کافی مدد ملے گی۔
اس قانون کے لئے کل 639 ووٹ ڈالے گئے جن میں سے 382 ووٹ اس قانون کے حق میں اور 234 اس کے خلاف ڈالے گئے اس طرح اب یہ قانون ایوان زیرینں سے اکثریت رائے سے پاس ہوگیا ہے۔
اس نئے قانون کے تحت جرمنی میں مقیم غیر ملکی اب اپنے قیام کے پانچ سال بعد ہی جرمنی کی شہریت اپلائی کر سکیں گے ، پرانے قانون کے تحت یہ مدت 8 سال ہے ۔ جہاں ایک جانب قیام کی مدت 8 سال سے کم کرکے پانچ سال کی گئی ہے وہیں پر اس قانون کے مطابق جو لوگ بہتر انضمام اور جرمن زبان میں اعلیٰ مہارت کا مظاہرہ کریں گے، وہ پانچ کی بجائے صرف تین سال کے بعدہی شہریت کی درخواست دے سکیں گے ۔اس شق کا فائدہ ان لوگوں کو ہوگا جو ہائی کوالیفائیڈ ہیں یا پھر اپنی تعلیمی مہارت بہتر کر کے اپنے آپ کو اس کے قابل کر سکیں گے۔
اس کے علاوہ جو تبدیلی پاکستانیوں کے لئے ایک اچھی خبر لائی ہے وہ یہ ہے کہ اس قانون میں اب غیر ملکی دہری شہریت بھی رکھ سکیں گے ۔ جرمنی کے پرانے قانون کے تحت یہ سہولت صرف یورپی یونین کے شہریوں کے لئے تھی اب اس نئے قانون کے تحت تمام ممالک کے شہریوں کو یہ سہولت دے د ی جائے گی کہ وہ دہری شہریت رکھ سکیں گےاس کے علاوہ اس نئے قانون کے تحت اب ایسے ہزاروں ترک شہریوں کو جرمنی کی شہریت لینے میں مزید آسانیاں ہو جائیں گی جو 1950سے لیکر 1970تک جرمنی میں دوسری جنگ عظیم کے بعد مہمان ورکرز کے طور پر آئے تھے۔
جرمن حکام کا کہنا ہے کہ ان تبدیلیوں کی بنا پر وہ دنیا بھر سے ہنر مند افراد کو جرمنی کھینچنے میں کامیاب ہو سکیں گے ان کا کہنا ہے کہ جرمنی کو ہنرمند تارکین وطن کی ضرورت ہے اور اس حوالے سے جرمن شہریت حاصل کرنے کے قوانین کو دوسرے ممالک کی نسبت سخت قرار دیا جاتا ہے جس کی وجہ سے امریکہ کینیڈا ، برطانیہ و دیگر ممالک کے ہنر مند افراد جرمنی آنے میں عدم دلچسپی کا اظہار کر تے ہیں یہی وجہ ہے کہ جرمن حکومت شہریت اور ویزہ حاصل کرنے کے قوانین کو نرم بنانا چاہتی ہے تاکہ یہ ملک ہنرمند تارکین وطن کے لیے پرکشش بن سکے۔
0 تبصرے