بدقسمت کشتی یونان میں سمندر کے درمیان کشمیری اور پاکستانیوں سے دغا کر گہئ
اطلاعات کے مطابق لیبیا سے ایک مِنی شپ جس پر ساڑھے سات سو (750) مختلف النسل کے لوگ سوار تھے جن میں ساڑھے تین سو (350) صرف پاکستانی نوجوان تھے جب یہ شپ یونان کی حدود میں داخل ہُوا تو یونان کے شہر کالاماتا کی کوسٹ گارڈ پولیس نے جہاز کو گھیرے میں لے لیا لیکن چونکہ لیبیا سے آنے والے شپ کی منزل اٹلی تھی کوسٹ گارڈ کے گھیرے کی وجہ سے شپ میں سوار نوجوانوں میں کھلبلی مُچ گئی یوں نوجوانوں کے ایک ہی جانب زور کی وجہ سے شپ ون سائیڈڈ ہوتے ہوئے اُلٹ گیا کوسٹ گارڈ نے ریسکیو کی کوشش کی جس سے ایک سو چار نوجوانوں کی جان بچ گئی اور اس طرح بقیہ نوجوان شپ کے ساتھ ہی سمندر میں ڈوب گئے تاہم کوسٹ گارڈ پولیس سمندر سے اسی (80) کے لگ بھگ نعشیں نکالنے میں کامیاب ہو گئی یہ اسی (80) نعشیں گزشتہ روز ہی یونان کے شہر ایتھنز میں شفٹ کر دی گئی ہیں نعشوں کی یہ تعداد مکس ہے اس میں کتنے پاکستانی یا دیگر مُلکوں کے بچے ہیں آج درخواست دے رہے ہیں کہ ہمیں شناخت کرنے کی اجازت دی جائے اب نامعلوم کہ کس خوش قسمت کو مُلک کی مٹی نصیب ہو گی قبل از وقت کہنا مشکل ہے ریسکیو ہونے والے ایک سو چار (104) افراد میں مختلف ممالک کے لوگوں کے ساتھ صرف بارہ (12) پاکستانی ہیں دس (10) پاکستانیوں کا تعلق پاکستان کے شہر گوجرانوالہ اور گجرات سے ہے جبکہ صرف دو (2) کشمیری جو ضلع کوٹلی سے تعلق رکھتے ہیں ایک لڑکا گاؤں بنڈلی سے ہے جس کا نام راجہ عدنان بشیر ولد حوالدار راجہ بشیر خان ہے اور دوسرا حسیب الرحمان ولد حبیب الرحمان گُڑھا بلیال کھوئیرٹہ ہے ہماری ملاقات عدنان اور حسیب الرحمان سے ہوئی ہے جنہوں نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اُن کے ساتھ بنڈلی کے علاوہ قرب و جوارکے کافی نوجوان موجود تھے لیکن حادثے کے بعد ہمیں کسی کے بارے کوئی علم نہیں ہے
تاہم ان کے علاوہ جتنے بھی ہمارے پاکستانی اور کشمیری نوجوان تھے سارے کے سارے شہید ہو گئے ہیں اُن میں سے ریسکیو ہونے والے یعنی بچ جانے والے صرف دس (10) پاکستانی اور دو (2) کشمیری ہیں جن کی تفصیل درج ذیل ہے اس کے علاوہ تمام پاکستانی اور کشمیری بچے سمندر کی نذر ہوتے ہوئے شہید ہو گئے ہیں بچنے والے کل پاکستانی صرف درج بارہ عدد ہیں
0 تبصرے